یونیورسٹی فرینڈزمیرا نام سائرہ ہے اور میرا تعلق راولپنڈی سے ہے پڑھائی سے فری ہونے کے بعد میں گھر ہی میں ماما کا ہاتھ بٹانے لگی اور فارغ وقت موبائل استعمال کرنے میں گزر جاتا میرا زیادہ وقت فیسبک استعمال کرنے میں گزرتا میری دوست آمینہ ۔ آمینہ کے ساتھ میری دوستی گروپ میں ھوئی اس کے بعد آمینہ مجھے اپنے پرسنل گروپ میں لے آئی یہاں آمینہ اور میں ہی بس گرلز تھی باقی لڑکے تھے جو آمینہ کے یونیورسٹی فرینڈز ہیں شروع شروع میں میں صرف آمینہ سے بات چیت کرتی اور باقیوں سے کتراتی آمینہ مجھے ان سے بات کرنے کا کہتی تو میں بھی دوستی کا بھرم رکھتے ہوئے حال احوال پوچھ لیتی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ میں سب کے ساتھ گھل مل گئی بلکے آمینہ کا ایک فرینڈ جسے سب مرشد کہتے ہیں مرشد سے پیار بھی کرنے لگی مرشد اور میں گھنٹوں باتیں کرتے مرشد کے باقی دوست بھی جو گروپ میں ساتھ تھے میرے ساتھ فرینک ہو گئے ۔ اب ہم ہنسی مذاق میں کوئی لیمٹ Limit نہ رکھتے وہ اکثر مجھے بری طرع چود دینے کی بات کرتے اور میں ان کے اس مذاق کو چل اوئے کہ کر ٹال دیتی وقت گزرتا گیا اب مرشد مجھ سے ملنے کی ضد کرنے لگا یہ ضد صرف مرشد ہی نہیں بلکہ باقی فرینڈز بھی کرنے لگے لیکن میرے لیے گھر سے نکلنا تھوڑا مشکل تھا اس لیے میں جلد ملنے کا وعدہ کر کے انہں تسلی دیتی مگر مرشد اب ناراض ہونے لگا اور میں جب بھی بات کرتی وہ یہی کہتا ملو گی تو بات کروں گا ۔ ایک دن میری فیملی میں ماما پاپا بھائی سب ایک شادی پہ چلے گئے میں بھی بضد تھی جانے کے لیے مگر میرے کچھ کزنز جہنوں نے مجھ پہ گندے الزام لگاے تھے ان کی وجہ سے ماما نے مجھے گھر رہنے کا بولا اور سب چلے گئے انہں وہاں تین دن رہنا تھا اور میں گھر اکیلی تھی تو میں نے سوچا کیوں نہ ناراضگی ہی ختم کر دوں اور میں نے فوراً سےمرشد سے رابطہ کیا اور ساری بات بتائی اور اپنے گھر کا ایڈریس دیتے ہوئےملنے کا شکوہ ختم کیا مرشد نے بھی جلد پہنچنے کا وعدہ کیا اور رابطہ ختم کیا ہماری پہلی ملاقات تھی اور میں بہت نروس تھی اور بےچین بھی کوئی تین گھنٹے کے بعد مرشد نے رابطہ کیا کے وہ گیٹ پہ گھڑا ہے میں بھاگتی ہوئی گیٹ پہ پہنچی گیٹ کھولا تو میں حیران ہو گئی مرشد کے ساتھ گروپ کے باقی دوست بھی ساتھ تھے گاڑی اندر گھڑی کرنے کے بعد میں نے انہیں ٹی وی لاونچ میں بٹھایا اور جلدی سے کچن سے کولڈ ڈرنک لے کے آئی اور سب کو سرو (serve)کی ۔چائے بناؤں ۔مرشد ۔ بنا لینا ابھی تو آئے ہیں بیٹھوحسنات۔ چائے اپنے دودھ کی بناؤ گی تو پئوں گافراز۔ اتنا دودھ ہے اسی کی بنا لو ناھاھاھاھاھاھاھاھاھاھاسب ہنسنے لگےمیں جو پہلے ہی نروس تھی اب شرمانے بھی لگییہ وقت ہو گا 5 بجے گا میں چائے بنانے کچن گئی ابھی پانی رکھا تھا کے حسنات بھی کچن میں آگیا اور پیچھے سے ھگ (hug) کیا اور میرے ممے پکڑ لیےحسنات ۔ واہ کیا مست دودھ ہے بہت طاقت والا ہو گا یہی ڈالو گی نامیں نے پہلے تو خود کو چھڑوایا اور حسنات کو کان سے پکڑ کر کچن سے باہر کیا اور ہنستے ہوئے واپس چائے بنانے لگیچائے پنے کے بعد ہم کچھ دیر باتیں کرنے لگے اور معمول کی ہنسی مذاق چل رہی تھیمرشد ۔ اتنی مست فگر کیوں نہیں دیکھاتیحسنات ۔ آج دیکھائی گی نا اور مستی بھی کروائے گیفراز ۔ آج بھی نہ دیکھای تو تیری پھدی پہ آگ لگا کے جلا دینی ہےمیں ۔ چل اوئے ایسا کچھ نہیں ہونا میں نے صرف اپنے مرشد سے ملنا تھامرشد ۔ ملنا ہے تو سہی سے ملو نا جو ہمیشہ یاد رہےمیں ھاھاھااھااچھا میں کھانا پکا لوںمرشد ۔ ھاں یار بہت بھوک لگی ہےشانی۔ یار تجھے ہی نا کھا لوںحسنات ۔پہلے تجھے کھایئں گے پھر تیرے ھاتھ کا کھانامیں ۔ ہر بات کا اولٹا جواب ہےاور میں کچن چلی گئیابھی کھانا بنانے کی تیاری کر رہی تھی ک حسنات کچن میں آیا اور پھر سے پیچھے سے ھگ (hug) کیا اس بار اس کا لنڈ بھی کھڑا تھا اور میری پھدی پے لگ رہا اس نے میرے ممے دبائے اور پھدی پہ ھاتھ پھرا اور ہنستے ہوئے چلا گیاپھر ایسے ہی شانی فراز مرشد رانا بھی باری باری آتے اور کبھی ممے دباتے کبھی ھاتھ پھرتے کوئی گردن پہ کس کرتا تو کوئی ہونٹوں پہمیں اب سمجھ گئی کے آج بہت بری طرح چودنے والی ہوںایک گھنٹے کے بعد کھانا تیار تھا اور میں ٹیبل پہ لگا رہی تھی کھانے کی ٹیبل پہ سب پہلے سے موجود تھے اور میں مرشد کے ساتھ بیٹھ گئی اور میری دوسری طرف حسنات بیٹھا تھا میں نے رومینٹک موڈ میں اپنا ھاتھ سے مرشد کا ھاتھ پکڑا اور ڈنر کرنے لگی وہ بھی ایک ھاتھ سے ڈنر کر رہا تھا ادھر حسنات نے اپنا ہاتھ میری پھدی پہ رکھ دیا اور مجھے جھٹکا لگا میں نے حسنات کی طرف دیکھا تو وہ ہلکا ہلکا مسکراہ رھا تھا اور میں نے ہلکے سے سر ہلاتے ہوئے اسے ایسا نا کرنے کا اشارہ کیا مگر وہ کہاں رکنے والا تھا اس نے میری پھدی کو مسلنا شروع کر دیا اب میں بھی بے قابو ہو رہی تھی اور کھانا نہیں کھا پا رہی تھی میں چھٹ سے اٹھی اور فالتو برتن سمیٹنے لگیمرشد ۔ کھانا تو کھا لوفراز ۔کیا ہوا ابھی تو کھانا شروع کیا اور تم برتن اٹھانے لگ گئیشانی ۔ کھانا تو کھا کام بھی ہو جائے گامیں سوری مجھے بھوک نہیںحسنات ۔ کھانا کھا لو رات پوری پڑی ہے بھوکی مر جاؤ گیمیں ۔ نہیں آپ لوگ کھاؤ مجھے بھوک لگے گی کھا لوں گیمیں حسنات کی بات کا مطلب سمجھ گئی کے یہ پوری رات میری چودائی کرنے والے ہیںکھانے سے فارغ ہونے کے بعد۔میں ۔ آپ لوگ ایک روم میں سو جاؤ گے یا الگ الگ؟؟فراز۔ ہم سب تیرے ساتھ سوئیں گےمیں ۔ جی نہیں میں اپنا روم کسی کے ساتھ شئیر نہیں کرتیمرشد ۔ میرے ساتھ بھی نہیں کرو گیمیں ۔ خاموشحسنات۔ سائرہ تمہیں پتا ہے ہمیں رات جاگنے کی عادت ہے تم بھی آؤ اج خوب کپ شپ کریں گےمیں ۔ جی نہں مجھے نہیں اولٹی سیدھی گپ شپ نہیں کرنیمرشد ۔ اچھا مجھے تم کچھ باتیں کرنی ہیں اکیلے میںمیں ۔ اوکے جیمیں پریشان تھی کے اسے کیا بات کرنی مگر میں نے ہاں بول دیاب وہ اور میں اکیلے تھے روم میںروم میں داخل ہوتے ہی مرشد نے روم لاک (lock) کر دیا تھامرشد نے مجھے گلے سے لگایا اور میری قمر پہ ہاتھ پھرنے لگامجھے بھی اس کی بانہوں میں سکون سا آنے لگالیکن دن بھر کام کرنے کی وجہ سے میرے بدن سے تھوڑی پسینے کی سمیل (smell) آ رہی تھیمیں ۔ ویٹ مرشد میں ابھی آئییہ کہ کر میں واش روم میں چلی گئی 5 منٹ کے بعد میں دوبارہ آئی تو مرشد جیسے میرے ہی انتظار میں تھاآتے ہی پھر سے گلے لگا لیامرشد سے محبت بھی تھی اس لیے میں نہ اسے روک پائی اور نہ خود کو اور اپنا آپ اس کے حوالے کر کے اس کی بانہوں میں سکون محسوس کرنے لگی مرشد میری قمر پہ ہاتھ پھر رہا تھا اور گردن پہ کس کر رہا تھااور میں آنکھیں بند کیے ان لمحوں کو انجوائے کرتے ایک نئی دنیا میں چلی گئی جہاں بس میں اور مرشدایک دوسرے کو بانہوں میں لیے محبت کے نشے میں کہیں گم تھے اب مرشد نے مجھے گھمایا اور پیچھے سے ھگ کرتے ہوئے مرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں پہ رکھ کے انہیں چوسنے لگا اور میں اس کے دیے اس نشے میں کہیں گم تھی اب مرشد نے میرے پیٹ پہ ہاتھ پھرنے لگا اور ساتھ ساتھ میرے ہونٹوں کو چوس رہا تھا میں اس کے ہونٹوں کی لذت میں گم تھی کے مرشد نے اپنے ہاتھ میرے مموں پہ رکھ دیے اور انہیں دبانے لگا میرے جسم میں جیسے ایک کرنٹ سا نکلا اور میں تڑپ گئی اور بیچین سی ہو کر مرشد کی ہونٹ کو اپنے ہونٹوں میں دبا لیامرشد اپنے ہاتھوں سےمیرے ممے دباتا جا رہا تھا اور میں بساب مرشد نے اپنے ایک ہاتھ سے میرے ہاتھ کو پکڑا اور اپنے لنڈ پہ رکھ کر اسے مسلا میرے ہاتھ میں مرشد کا لنڈ تھا جو 7 انچ بڑا ہو گا اور فل جوش سے کھڑا تھا مرشد میرے ممے دبا رہا تھا اور میں اس کا لنڈ مرشد نے میرے دائیں ممے کو چھوڑا اور ہاتھ میری پھدی پہ رکھ اسے مسلنے لگا اب میں اور تڑپنے لگی میرا خود پر قابو ختم ہو چکا تھا اور ایک ایسی آگ سی بھڑک گئی کے میں تڑپنے لگی مرشد میری پھدی مسل رہا تھا ساتھ میرے ایک ممے کو دبا رہا اور میں پانی سے نکلی ہوئی مچھلی کی طرح تڑپ رہی تھی اور ساتھ ہی ساتھ مرشد کے ہونٹوں کو زور سے چوس رہی تھیکچھ ایسا ہی چلتا رہا پھر مرشد نے میری قمیض اتارنی شروع کی قمیض اترتے ہی اس نے بلیک برا کے اوپر سے ہی میرے مموں پہ کس کیمیں بلکل مدحوش آنکھیں بند کیے ان لمحوں کو قید کر رہی تھی مرشد تین بار میرے مموں پہ کس کرنے کے بعد میری برا بھی کھول دی اب میں مرشد کے سامنے اوپر سے بلکل ننگی تھی اور میرے تنے ہوئے ممے مرشد کو اور بھی جوش دلا رہے تھے مرشد نے مجھے بستر پہ لیٹایا اور میرے ہونٹوں سے کس کرتا ہوا نیچے جا رہا تھا اس نے میرے مموں پہ بھی کس کی اور میری پیٹ پہ بھی کس کرتے ہوئے نیچے میری شلوار اتار رہا اور جگہ جگہ کس کرتا جا رہا تھامیں تڑپ سے کبھی آنکھیں بند کرتی کبھی کھولتی کبھی ہونٹ دانتوں میں دباتی تو کبھی مرشد کے سر پہ ہاتھ رکھ لیتی کہ وہ خوب چومے میرے انگ انگ کواب مرشد نے مجھے فل ننگا کر دیا تھا اور وہ سیدھا میرے مموں پہ کس کرنے لگا اور میری نپلز پہ بائٹ کرنے لگا جس سے مجھے اور تڑپ ملنے لگی اب میں اور انتظار نہیں کر سکتی تھی اور مرشد بھی یہی چاہتا تھا اس نے اپنا لنڈ آہستہ سے میرے پھدی پہ رکھا اور ہلکا ہلکا اندر دھکلنے لگا میں درد سے گرہنے لگی اوف اوف اوہ اوفمرشد نے آہستہ سے اپنا لنڈ اندر باہر کرنا شروع کیا اور جھٹکے لگانے لگا اور میں درد سے گرہنے لگی آہ آہ آہ اور ان لمحوں کو انجوائے کرنے لگی کے اچانک مرشد نے زور کا جھٹکا لگایا اور پورا لنڈ اندر میں درد چیخ پڑی آہ آہستہ پلیزوہ میرے اوپر تھا اور میں اس کے نیچے بے بس لیٹی ہوئی تھیوہ زور زور سے جھٹکے لگا رہا تھا اور نیچے آہ آہ اوف آرام سے آہ آہ او مائے گوڈ آہ پلیز آہ آرام سےمرشد لگاتار جھٹکے لگا رہا تھا اور کبھی میرے ہونٹ چومتا تو کبھی میری چھاتی ۵ منٹ چدنے کے بعد میری پھدی سے پانی نکلا جس سے نیچے بیڈ بھی گیلا ہو گیا مگر مرشد زور زور کے جھٹکے لگا رہا تھا اب اس نے مجھے اولٹا کیا اور میری گانڈ تھوڑی اوپر اٹھا کر لنڈ پہ ہلکا سا تھک لگا کے اندر ڈالنے لگا اب مجھے پہلے سے زیادہ درد ہونے لگا اور میں آہ آہ کی آوازیں نکالنے لگی مرشد جوش میں تھا اس نے کسی بات کا سوچے بغیر پورا لنڈ اندر کر دیادرد سے میں نے اپنی گانڈ نیچے کی مگرمرشد نے جھٹکے لگانے شروع کیے تو درد سے میری چیخیں بڑھنے لگئں آہ آہ آہ اوہ آہ اوف پلیزاس پر مرشد نے مجھے بالوں سے پکڑا اور پیچھے کھینچ کر میرے منہ میں اپنا منہ ڈال دیا اور اپنے جھٹکے اور تیز کر دیے مجھے مزاہ آنے لگا تھا اور درد بھی تھا میں بس سہ رہی تھی سب۔ زور کے جھٹکوں سے میری آنکھوں سے آنسو بھی نکل آٰئے تھے آہ کیا چدائی کر رہا تھا اوف ۵ منٹ کے بعد مرشد کے لنڈ نے پانی چھوڑنے لگا تو لنڈ باہر نکال دیا اور میرے منہ پہ اپنا پانی چھوڑ دیا میں چودنے کے بعد لیٹی تھیمرشد ۔ میں باہر جا رہا ہوں تم بھی کپڑے پہن لومیں ۔ اوکے میرے جانومیں جیسے ہی پیچھے مڑی تو میرے ہوش اڑ گئےپیچھے فراز اور حسنات میری ویڈیو بنا رہے تھے اور میں بلکل ننگی ان کے سامنے تھیمجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی کے روم کا دروازہ کب کھولا کیوں کے مرشد نے روم لاک کر دیامیں ۔ یہ کیا کر رہے ہوحسنات ۔ جو تم کر رہی تھی اسے ریکارڈ کر رہے ہیں یاد گار رہی گیمیں ۔ تم میرے روم میں کیسے آئےحسنات اور فراز مرشد کی طرف دیکھ کر ہنسنے لگےمرشد بھی مسکرا رہا تھامرشد ۔ جب تم واش روم گئی میں لاک کھول کے انہیں اشارہ کر دیا تھاحسنات ۔ اور تمھارا سارا کارنامہ ریکارڈ ہےمیں ان کے پاؤں میں بیٹھ گئی اور ہاتھ جوڑ کر پلیز کسی کو بتانا مت پلیزفراز ۔ اگر چاہتی ہو کے کسی کو پتا نہ چلے تو ہمیں بھی اپنی پھدی مارنے دومیں اس کے بلکل بھی تیار نہیں تھی مگر مجبور تھیمیں نے مرشد کی طرف دیکھا شاہد وہ کچھ کرے مگر بے سود تھامیں ۔ یار پلیز میں اس کے لیے تیار نہیںحسنات ۔ تیار کر لو ورنہمیں ۔ ورنہ کیافراز ۔ ورنہ تیری ویڈیو سب سے پہلے تیرے بھائی اور باپ کو جائے گیمیری آنکھیں حیرانگی سے پھٹی رہ گئی کیوں کے میرا موبائل بھی ان کے ہاتھ میں تھامیں ہاتھ جوڑ کر عرضی کر رہی تھی کے وہ مجھ پہ رحم کر لیں مگر وہ تھے کے میری پھدی مارنے کو تیار تھےفراز ۔ آخری بار پوچھ رہا ہوں پھدی مروانی ہے یا ویڈیو بیھجوںحسنات ۔ جلدی بول ٹائم نہیں ہےیہ کہ کر فراز نے موبائل نکالامیں ۔ اچھا ٹھیک ہے پلیز ویڈیو مت بھیجنا۔حسنات ۔ ھاھاھاھاھاھاھا یہ ہوئی نا باتاب موبائل مرشد کے ہاتھ میں تھا اور اس نے ریکارڈنک شروع کیمیں ۔ پلیز اب تو ویڈیو متفراز ۔ چپ کر کے لوڑا چوس جانیحسنات ۔ جانو یہی تو یادیں ہیں تیری چودائی کی اب چپ کر کے اپنا کام کراور دونو نے اپنے لنڈ میرے منہ کے قریب کر دیئے پہلے میں نے فراز کا لنڈ پکڑا اور مسلنے لگی اور حسنات نے بھی میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے لوڑے پہ رکھ دیافراز ۔ رنڈی اسے منہ میں لے کے چوس تجھے امرت سے بھی زیادہ سواد آئے گااور لنڈ میرے ہونٹوں پہ رگڑنے لگاادھر حسنات بھی میرے ہاتھ میں اپنا لنڈ آگے پیچھے کرتا اور اوہ یس آہ کی آوازیں نکالتا فراز کے لنڈ کا ٹوپا میرے منہ میں اور وہ اسے اندر باہر کر رہا تھاحسنات ۔ اوہ یس تیرے ہاتھ اتنے مست ہیں تو پھدی کمال کی ہو گیفراز ۔ آہ چوس رنڈی تیرے پھدی میں ڈالنا ہے اچھے سے گیلا کراب فراز نے لنڈ نکالا تو حسنات نے لن میرے منہ ڈالا وہ جوش میں تھا اس لیے اس نے آدھا لنڈ میرے منہ میں ڈالا اور اندر باہر کرنے لگا وہ ساتھ اوہ یس چوس آہ کی آوازیں نکال رہا تھا اور اس کا لنڈ کبھی میری خوراک کی نالی لگتا کبھی سانس کی نالی پہ جس سے میرا سانس کبھی بند ہوتا تو میں منہ پیچھے کھینچ لیتی مگر اس نے میرے سر کو پکڑا ہوا تھا اس لیے میں اپنا منہ اس کے لول سے آزاد نہی کروا سکتی تھیاب وہ زور زور سے اندر باہر کرنے لگا جیسے دیکھ فراز کو بھی جوش آنے لگا اور فراز نے اپنی دو انگلیاں میری پھدی میں گھسا دیں اور زور زور اندر باہر کرنے لگا آہ آہمیں تڑپنے لگیفراز تیزی سے فنگر اندر باہر کر رہا تھا اور حسنات اپنا لنڈ میرے منہ میں گھسا رہا تھافراز کی فنگر کی تیزی نے میرے جسم عجب سی کیفیت پیدا کر دی میری ٹانگیں کانپنے لگی اور جسم بھی نا فراز روک رہا تھا نا حسناتمیری پھدی فنگر کی تیزی سے پانی چھوڑنے لگی اور جیسے پھدی نے پانی چھوڑا حسنات نے بھی لنڈ باہر نکالا اور مجھے بالوں سے پکڑ کر گھڑا کیا میری آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے کیوں کے میں اس سب کے لیے تیار نہیں تھیاب حسنات میرے ہونٹ چوس رہا تھا اور فراز پیچھے گھڑا میری ٹانگوں میں اپنا لنڈ پھر رہا تھا اور میرے ممے دبا رہا تھا اب حسنات نے مجھے بیڈ پہ ڈوگی (doggy) سٹائل میں کیا اور اپنا لنڈ میری پھدی پہ رگڑنے لگا میں پھر سے ھوٹ ہونے لگی اوف فراز میرے آگے آیا اور اپنا لنڈ میرے منہ میں ڈال دیاادھر حسنات نے بھی جھٹکے سے لنڈ اندر کیا آہ میں نا چلا سکتی تھی نہ بول سکتی تھیفراز اپنا لنڈ اندر باہر کر رہا اور حسنات اپنا لنڈ اندر باہر کر رہا تھا حسنات کے جھٹکے تیز ہونے لگے اور میرا درد بھی مگر سہنے کے سوا کچھ نہیں کر سکتی تھیفراز ۔ آہ رنڈی میرے لنڈ کو کاٹ نہیں ورنہ تیری پھدی کاٹ کے کتوں کو کھلا دوں گاحسنات ۔ ہم کس لیے ہیں رنڈی کو اس کے باپ کے سامنے بھی چود دیں گےھاھاھاھاھاھاھاھااب فراز نے اپنا لنڈ نکالا اور لیٹ گیاحسنات نے مجھے بالوں سے پکڑا اور فراز کے اوپر لیٹا دیا اب فراز نے اپنا لنڈ نیچے سے میری چوت میں گھسایا اور حسنات نے پیچھے سے اپنا لنڈ میری گانڈ میں دے ڈالامیں ۔ آہ آہ پلیز آرام سے ایک ایک کر کے کرواب حسنات اور فراز نے لانڈ اندر باہر کرنا شروع کیا اور میں درد سے چیخنے لگیمیں آہ آہ آہ اوف آہ پلیز آہ ایک ایک کرو آہ آہ آہحسنات نے اپنے جھٹکے تیز کیے تو گانڈ کا درد پہلے بھی بہت تھا اب اور ہونے لگا حسنات کے تیز جھٹکے دیکھ فراز کو بھی جوش آیا اب دونوں اوپر نیچے سے میری زوردار چودائی کر رہے تھے اور میرے چیخیں تیز ہوتی جا رہی تھیآہ آہ آہ آہ آہستہ سے کرو آہ آہ اوف آہ میں مر جاؤں گی آہ آہمیں ہاتھ کے سہارے سے خود کو آگے کرتی تو حسنات بالوں سے پکڑ کر پیچھے کر لیتا اور رفتار تیز کرتاآہ آہ آہ آہ آہ آہ آہ آہ آہ آہ آہ آہفراز میرے ممے چوستا تو کبھی نپل پہ کٹی کرتاآہ اوف بس آہ آہ آہ بسمیری چوت پھر سے پانی چھوڑ دی جس سے فراز کا جسم گندہ ہو گیا اب دونوں نے لنڈ نکالے تو میں اس سے پہلے کے ہاتھ جوڑ کر ان سے منت کرتی حسنات نے میرے منہ کو پکڑا اور لپ کس کی اب وہ نیچے لیٹ گیا اور فراز اوپر تھا ان کی چودائی کو ۱۵ منٹ گزر گئے تھے مگر ان کے لنڈ تھے کے کسی بھی صورت ڈھیلے ہوتے نظر نہیں آ رہے تھے مرشد یہ سب ریکارڈ کر رہا تھاحسنات اور فراز نے لنڈ ڈال رکھا تھا اور ظلم یہ کہ دونوں نے پھدی میں ڈال رکھا تھا اور جھٹکے دے رہے تھےمیں ۔آہ آہ آہ بس کر دو آہ آہ ایک ایک کر کے چودو آہ آہ آہ میں جو ایک لنڈ لینے پہ درد سے چیخ اٹھتی اب دو دو لنڈ کا درد سہ رہی تھی آہ آہ آہفراز بس آہ آہ آہ حسنات پلیز آہ آہ اوہ آہ آہمیں درد میں نڈھال تھی اور وہ پھدی کے مزے میں اندر باہر کیے جا رہے تھےآہ اوئی آہفراز نے لنڈ نکالا اور میری گانڈ میں گھسا دیامیں ۔ اوف آہہہہہ فراز پلیز آہادھر حسنات نے بھی لنڈ پھدی سے نکال کر فراز کے لنڈ سے جوڑ کر میری گانڈ میں ڈالا تو میری سانس جیسے درد سے بند ہو گئی ہومیں سہ نہیں پا رہی تھی مگر یہ دونوں لنڈ اندر باہر کرنے لگےمیں رونے لگی اور اپنا سر حسنات کی چھاتی پہ رکھ کر آنسو بہانے لگیفراز اور حسنات نے تیزی پکڑی تو میری چیخیں پھر سے تیزی سے نکلنے لگی آہ او مائے گوڈ آہ آہ آہ آہ آہ آہ اوف آہ آہ آہ آہمیری چیخیں انہیں جوش دیتیں اور اور تیزی سے اندر باہر کرتے لنڈ کو 10 منٹ کی اس چودائی میں میرے جسم طاقت ختم ہونے لگیاب فراز اور حسنات اٹھے اور مجھے گھوڑی بنایا فراز میرے جسم پہ کس کرنے لگا اور حسنات اپنا لنڈ کبھی میرے ہونٹوں پہ لگاتا تو کبھی میرے گالوں پہ مارتافراز نے اپنا لنڈ میری پھدی میں گھسایا اور اسے اندر باہر کرنے لگا آہ آہ اتنی چودائی کے بعد اب میری پھدی مزید لنڈ لینے کو تیار نہ تھی مگر ان کے لنڈ میری پھدی کو چھوڑنے والے نہ تھے نہ جانے کیا تھا کے 25 منٹ کی چودائی کے بعد بھی ان کے لنڈ بلکل تنے ہوئے تھے فراز میری پھدی میں لنڈ اندر باہر کر رہا تھا تو حسنات میرے منہ میںدونوں کبھی منہ میں دیتے تو کبھی پھدی میں اور گانڈ میں بری طرح چودائی کرتےمیں درد سہنے کے سوا کچھ نہ کر سکتی تھی 45 منٹ کی چودائی کے بعد مجھے چکر آنے لگے اور میں بے ہوش ہو گئی مگر ان کی چودائی جاری تھیدوبارہ آنکھ کھلی تو صبح کا وقت تھا میں ایسے ہی ننگی لیٹی تھی اور باہر سے ہنسنے کی آوازیں آرہی تھی شاہد وہ رات کے مزے شئر کر رہے تھے مجھے غصہ آیا اور سوچا ان سب کو نکالتی ہوںمیں ۔ چلو نکلو میرے گھر سے ورنہ میں پولیس کو بلاؤں گی اور ریپ کیس میں اندر کروا دوں گیفراز ۔ لگتا ہے کچھ بھول رہی ہوحسنات ۔ تو یاد کروا دیتے ہیںرانا ۔ رات ان کے لنڈ لے لیے اور ہماری باری پولیس بلاؤ گی واہمیں حیرانگی سے دیکھنے لگی کے اسے کیسے پتہ بلکہ شانی کو پتہ چل چکا تھامیں ۔ حسنات تم لوگوں نے وعدہ کیا تھا کسی کو نہیں بتاّؤ گےرانا ۔ رانا کی نظر سب پہ ہوتی ہے جان رات جب تم گھوڑی بن کر مزے سے چودوا رہی تھی میں تیرے پیچھے تھااور پھر اس نے موبائل سے تصویریں نکال کر دیکھائی جو اس میرے ساتھ ننگے ہو کر بنائیشانی ۔ ذرا یہ بھی دیکھ لو اور اس نے بھی تصویریں دیکھائی جو اس نے بنائی میں بلکل پھنس گئی تھیشانی۔اچھا تو ہم چلتے ہیں اپنے باپ اور بھائی کو خود سنبھال لینامیں ۔ دیکھو میں تم لوگوں کے پاؤں پکڑتی ہوں مجھ پہ رحم کھاؤرانا ۔ نہیں تو تو پولیس کی مدد لےمیں خاموش تھیفراز ۔ ریپ کیس تب بنے گا میری جان جب ہم نے زبردستی تجھے تیرے گھر آ کے چودا ہوحسنات ۔ پولیس جب ریکارڈ نکالے گی اور دیکھے گی کے تو نے خود بلایا ۔مرشد ۔ اور میرے ساتھ اپنی مرضی سے چودانے کی ویڈیو دیکھے گی تو وہ بھی تجھے چودیں گےمیں خاموشی سے سب سن رہی تھی میرا سر نیچے تھامیں ۔ دیکھو مجھ سے غلطی ہو گئی نہیں بلاتی پولیس لیکن پلیز یہ سب ڈیلیٹ کر دوفراز ۔ اب تو بلکل نہیں کریں گےرانا ۔ چل زارا کپڑے اتار اب تین دن ہم تیرے مہمان ہیں ننگی ہو کے خدمت کرمیں چپ چاپ سب کچھ اتار کے کچن کی طرف جانے لگیمرشد ۔ کہاں جا رہی ہو جانمیں ۔ ناشتہ بنانےرانا ۔ ادھر آ میری جان ناشتہ ہم نے منگوا لیا ہےتو بس ادھر چوپے لگاھاھاھاھاھاھاھاھا پورا ھال قہقہوں سے گونج اٹھاشانی ۔ ادھر دیکھوپورا ٹیبل پہلے سے سجا تھا ناشتہ کے لیےرانا ۔ رات کو تو نے لنڈ لے لیے اب میری گود میں بیٹھ کے ناشتہ کرے گیمرشد ۔ کیا قسمت ہے گشتی کی پہلی ملاقات میں ہی اتنے مزے لوٹ رہیاب رانا نے کپڑے اتارےرانا اجا میری جان میری گود میں آسب ٹیبل پہ اپنی اپنی کرسیوں پہ بیٹھے تھے اور میں رانا کی گود میں خود بھی ناشتہ کرتی اور رانا کو بھی کروا رہی تھیمجھے یہ سب کرنا پڑ رہا تھا میرے پاس اور کوئی راستہ بھی نہیں تھارانا۔ آج رنڈی کے ہاتھ سے کھا کے مزہ آگیا کیوں تجھے بھی آ رہا ہے نہمیں نے مثبت میں سر ہلایاھاھاھھاھاھاھاھرانا ۔ کیا مست چوتڑ ہے ہیں اس کےفراز ۔ پھدی اس سے بھی مست ہےحسنات ۔ گانڈ کا تو جواب نہیںمرشد ۔ زارا اس کے ممے بھی چیک کر کیسے تنے ہوئےمیں اپنے جسم کی تعریف سن کے مسکرانے لگیشانی ۔ سالی ہنستی ہے یعنی اس کی پھدی میں ابھی بھی آگ ہےرانا ۔ آگ ہی تو بجھانے آئے ہیں ہمھاھاھاھاھاھاھاھاھایک بار پھر ھال قہقہوں سے گونج اٹھارانا ۔ میری جان برتن سمیٹ باقی باتیں پھر کرتے ہیںمیں سب سمیٹنے لگیجس کے پاس جاتی برتن اٹھانے جاتی کوئی پھدی میں انگلی دیتا تو کوی گانڈ میں اور آہ اوہ ہی کرتی اور ہر بار قہقہوں کی آواز گونج اٹھتیمیں کچن سمیٹنے لگی اور یہ سب دوست ٹی وی لاؤنچ میں بیٹھے گپ شپ کرنے لگےمیں جیسے ہی فری ہوی مرشد نے آواز لگائیجان آجاؤمیں ۔ آتی ہوںرانا ۔ آجا یار لنڈ گرم کر دے ٹھنڈا ہو گیا ہےھاھاھاھاھاھا قہقہوں کی آواز پھر سے گونجیمیں اندر آئی تو شانی اور رانا ایک ساتھ بیٹھے تھےشانی ۔ جان تھوڑا وقت ہمیں بھی وقت دو آؤ ادھر بیٹھومیں اب شانی اور رانا کے درمیان میں بیٹھی تھیوہ میرے جسم پہ یاتھ پھیر رہے تھے کبھی میرے مموں کو دباتے تو کبھی میرے پھدی پہ ہاتھ پھیرتےمیری ٹانگیں کھولی تھی جس سے میری پھدی صاف نظر آ رہی تھیمرشد ۔ جان تیری پھدی سوجھی ہوئی ہےحسنات ۔ رنڈی لنڈ ٹھیک سے گیلا نہیں کرتی پھدی تو سوجنی ہےمیں ۔ جی نہیں اتنی بے دردی سے چودا اس لیے سوج گئیاتنے میں رانا نے ایک تھپڑ میرے سر پہ ماراگشتی لنڈ پکڑ کب سے کھڑا ہےمیں ۔ مارتے کیوں ہو پکڑ لیتی ہوںرانا نے پھر تھپڑ مارنے کے لیے ہاتھ اٹھایا تو میں نے فورًا اس کے لنڈ کو پکڑ لیا رانا ہاتھ نیچے کرتے ہوئےگشتی آگے سے بکواس کرتی ہےشانی ۔ اب میرا لنڈ خود پکڑے گی یا میں بھی ایک لگاؤںمیں نے دوسرے ہاتھ سے شانی کا لوڑا پکڑ لیامرشد ۔ اب تک جتنی رنڈیاں چودی ان میں اس کا مزہ بہت آیا میں تو اب اسے ہی چودوں گاحسنات ۔ ہاں یار جو مزہ یہ دی آج تک کسی نے نہیں دیاکیا مست چودائی کرواتی ہےمیں ۔ یار اچھا میں تھوڑا گھر کی صفائی کر لوں بہت گند پڑا ہے مرشد ہاں کر لو ہم بھی تھوڑا آرام کر لیںرانا ۔ جان فارغ ہو کے میرے پاس آ جانا آج صرف میں چودوں گا تجھےشانی ۔ میں بھی ہوںرانا ۔ ہاں ہم دونوں آج تیری پھدی ماریں گےھاھاھاھاھاھاھااب روم میں سونے چلے گئے اور گھر کی صفائی کرنے لگی صفائی کے بعد میں دن کا کھانا تیار کرنے لگیمیں دل ہی دل خود کو کوس بھی رہی تھی اور خوش بھی تھی کوس اس لیے رہی تھی ابھی دو دن اور میری چtودائی ہونی تھی اور اپنے جسم کی تعریف سن کر میں خوش بھی ہو رہی تھیکھانا تیار تھا یہ سب 4 بجے اٹھے فریش ہو کر کھانے کی ٹیبل پہ آگئے کھانا لگا سب مزے سے کھانے لگے میں سب کو دیکھ رہی تھی اور سوچ رہی تھی کے آج بھی رات کی طرح چودوں گی یا اس سے بری یا آرام سے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھارانا ۔ جان کھانا ٹھیک سے کھانا آج بہیوش ہو کر میرامزہ خراب نہ کرنہحسنات ۔ یار رات کو ہمارا بھی مزہ آدھا رہامگر جو مزہ ملا کمال تھاسب کھانا کھا کر ٹی وی لاؤنچ میں بیٹھ گئے اور میں سب سمیٹنے لگی یوں کرتے گزرتے رات آگئی اور میری چودائی بھی۔ڈنر رانا نے