گوری میم کی چدائی ( قسط 2 )ہمارے گھر آؤ تو اپنی بیگم کو ضرور ساتھ لانا ۔ آنٹی کی بات سن کر میں نے ایک ٹھنڈی سانس بھری اور کہنے لگا آپ کا حکم سر آنکھوں پر آنٹی ….. لیکن بیگم ہو گی تو ساتھ لاؤں گا نا ۔۔ میری بات سن کر وہ ایک دفعہ پھر چونک پڑیں ۔۔۔ اور میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی اچھا تو یہ بتاؤ کہ کہیں منگنی و غیره بھی ہوئی ہے؟ تو ان کی بات سن کر — ایک دفعہ پھر میں نے ٹھنڈی سانس بھری اور ان سے بولا۔۔ نہیں آنٹی جی میری منگنی تو کیا ۔۔۔ اس بارے میں کہیں بات چیت بھی نہیں چل رہی ۔ میری بات سن کر وہ حیرت بھرے لہجے میں کہنے لگیں۔ کمال ہے بیٹا !!!! تم اتنی اچھی پوسٹ پر فائز ہو اور کہیں رشتے وغیرہ کی کوئی بات چیت بھی نہیں چل رہی ؟؟؟؟؟؟ ان کی بات سن کر میں نے ایسے ہی کہہ دیا کہ — چھوڑیں آنٹی میرے ہاتھ میں شادی والی لکیر ہی نہیں ہے ۔ پھر اس کے بعد اسی ٹاپک پر ہماری گفتگو ہوتی رہی ۔ کھانا کھانے کے کچھ دیر بعد میں نے ان سے اجازت لی اور گھر چلا آیا۔یہ اس سے اگلے دن بعد کی بات ہے کہ میں اپنے کمرے میں بیٹھا چائے پی رہا تھا کہ آفس کے مین گیٹ سے گارڈ نے انٹر کام کیا کہ سر کوئی عدیل نام کا بندہ آپ سے ملنا چاہ رہا ہے ۔۔۔ اسے اندر بھیج دوں؟ … یا اسے گولی دینی ہے؟ عدیل کا نام سن کر میں نے اسےکہا کہ نہیں یار یہ گولی والا بندہ نہیں ہے۔۔۔۔ اس لیئے اسے میرے کمرے میں لے آؤ ۔ کچھ دیر بعد گارڈ کے ساتھ عدیل کمرے میں داخل ہوا اور رسمی علیک سلیک کے بعد … مجھ سے گلہ کرتے ہوئے بولا کہ تم کہاں مر گئے تھے — ماما تمہارا بہت پوچھ رہیں ہیں پھر کہنے لگا کہ آج تم لنچ پر بھی نہیں آئے۔۔ تو میں نے اس کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ بس یار آفس میں کچھ ایسے کام پیش آ گئے تھے کہ میں تمہاری طرف چکر نہ لگا سکا….. تو اس پر وہ مجھ سے کہنے لگا کہ ابھی تو فری ہو نا اس لیئے میرے ساتھ چلو کہ … تم کو ماما بلا رہی ہیں۔ ماما کا نام سن کر میں دل ہی دل .. میں ٹھٹھکا…. لیکن اس پر کچھ ظاہر نہیں ہونے دیا۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ اگلے دن آنے کا وعدہ کر لیا۔ لیکن اس کے باوجود بھی عدیل نے میری جان نہیں چھوڑی اور – کہنے لگا ایسا کرو گھر کل آ جانا… لیکن ابھی میرے ساتھ باہر چلو یار کہیں باہر چل کر گپ شپ کرتے ہیں کہ گھر میں پڑے پڑے میں کافی بور ہو گیا ہوں۔۔۔ اس کی بات سن کر میں نے اس سے کہا چل پھر میں تجھے کسی اچھے ریسٹورنٹ میں کھانا کھلاتا ہوں تو آگے سے وہ جواب دیتے ہوئے بولا کہ سوری یار میں ابھی ابھی لنچ کر کے تمہاری طرف آ رہا ہوں ۔۔۔ ہاں تیرے ساتھ چائے پی لوں گا۔۔ چنانچہ میں عدیل کو ساتھ لے کر شہر کے ایک مشہور ریسٹورنٹ میں آ گیا اور چائے کے ساتھ دیگر لوازمات کا آڈر دیتے میں نے اس سے کہا سنا یار امریکہ کیسا لگا؟ اسی دوران اچانک ہی میرے ذہن میں ایک خیال آیا ۔ اور میں اس کی طرف دیکھتے ہوئے بڑے اشتیاق سےبولا… امریکہ کی بنڈ مار – تو مجھے یہ بتا کہ وہاں جا کر سب سے پہلے کس گوری کی پھدی ماری تھی اور کیسے؟؟؟۔ میری بات سن کر وہ ہنستے ہوئے بولا آ گیا نا اپنی اوقات پر۔۔ تو آگے سے میں بهی دانت نکالتے ہوئے بولا — کہ تم اچھی طرح سے جانتے ہو کہ مجھے سیکس سٹوریز سننے کا کتنا شوق ہے اس لیئے اب زیادہ نخرہ نہ کر اور مجھے تفصیل سے بتا کہ امریکہ جا کر سب سے پہلے کس گوری کو کیوں اور کیسے چودا …. اور ساتھ نمک مرچ لگا کر یہ بھی بتا کہ تم نے اسے چودنے کے لیئے راضی کیسے کیا تها ؟ میری بات سن کر عدیل ایک دم سیریس ہو تے ہوئے بولا۔ تمہاری اطلاع کے لیئے عرض ہے کہ امریکہ جا کر میں نے سب سے پہلے کسی گوری کی نہیں بلکہ ایک دیسی کی چوت ماری تھی۔ عدیل کی بات سن کر میں آنکھیں نکالتے ہوئے اس سے بولا ۔ ایسے نہیں بھائی صاحب پوری تفصیل بتاؤ پھر اپنے لہجے پر زور دیتے ہوئے بولا۔ ایک ایک چیز کی تفصیل معہ نمک مرچ…. میری بات سن کر اس نے بڑی عجیب سی نظروں سے میری طرف دیکھا . اس کی آنکھوں میں واضع طور پر کشمکش کے آثار نظر آ رہے تھے۔ لکن پھر چند سیکنڈز سوچنے کے بعد اچانک ہی وہ کہنے لگا۔ گو کہ میری سٹوری میں ایک آدھ پردہ نشین کا نام بھی آئے گا ۔ لیکن تو بھی کیا یاد کرے گا سالے ۔۔ آج میں تمہیں امریکہ میں پہلی پھدی مارنے اور اس سے جڑی ایک ایک بات تفصیل بتاؤں گا اور میری جان یہ تفصیل اتنی گرم ہو گی کہ آج کی رات تمہیں سٹوری بنا کر مٹھ مارنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہیاس نے کرسی میری طرف کھسکائی اور پھر وہ میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہنے لگا۔شاہ جی شاید تمہیں معلوم نہیں کہ میرے سگے ماموں امریکہ میں ہوتے ہیں اور انہی کی سپانسر کی وجہ سے میں امریکہ گیا تھا۔۔۔۔ اس کے بعد وہ کہنے لگا کہ یہ ان دونوں کی بات ہے کہ جب میٹرک کے پیپرز کے لیئے ڈیٹ شیٹ ایشو ہو گئی تھی اور ہمارے سارے دوست پیپرز کی تیاری کر رہے تھے مجھے آج بھی اچھی طرح سے یاد ہے کہ ڈیٹ شیٹ کے مطابق پہلا پرچہ انگریزی کا تھا لیکن میں انگریزی کا پرچہ دینے کی بجائے — انگریزی بولنے والوں کے دیس امریکہ جا رہا تھا ان دونوں چونکہ سارے دوست انگریزی کے پرچے کی تیاریاں کر رہے تھے اس لیئے پاکستان سے جاتے ہوئے میں اپنے دوستوں سے الوداعی ملاقات بھی نہیں کر سکا۔۔۔ اس کے بعد وہ کہنے لگا کہ جس دن تم لوگ کمره . امتحان میں بیٹھ کر ایک دوسرے سے بوٹی مانگ رہے تھے عین اس وقت میں ۔ آنکھوں میں گوریوں کے خواب سجائے جہاز میں بيٹھا ۔ امریکہ کے لیئے روانہ ہو رہا تھا ۔جے ایف کے ائیرپورٹ پر مجھے لینے کے لیئے ماموں اور ممانی دونوں آئے ہوئے تھے۔ یہ لوگ نیو یارک کے مشہور انڈو پاک ایریا کوئین میں رہتے تھے جو کہ جے ایف کے ائیر پورٹ سے بیس پچیس منٹ کی ڈرائیو پر واقع تھا ان کی رہائیش کرونا پارک سے کچھ فاصلے پر واقعہ تھی یہاں پر میں تم سے اپنے ماموں اور ممانی کا تعارف کروا دوںمیرے ماموں کا نام حماد سلطان اور ممانی کا نام ندرت سلطان تها جس وقت کی میں بات کر رہا ہوں اس وقت ممانی کی عمر 30 32 جبکہ میرے ماموں 42.40 کے ہوں گے اور وہ ابھی تک بے اولاد تھے۔۔۔ امریکہ پہنچ کر ماموں اور ممانی نے میری بڑی آؤ بھگت کی اور خاص کر ممانی نے مجھے نیو یارک سٹی میں کافی گھمایا پهرایا اس دوران میں نے ان سے کہا بھی کہ مجھے کہیں کام پر لگوا دیں لیکن وہ جواب دیتیں کہ تمہاری ماں کیا کہے گی کہ منڈے کو آتے ساتھ ہی کام پر لگا دیا۔ اس لیئے تھوڑا گھوم پھر لو تھوڑا ریست کر لو کہ اس کے بعد تم نے ساری عمر کام ہی کرنا ہے ۔ ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ ماموں جہاں رہتے تھے وہ ایک چھوٹا سا دو منزلہ مکان تھا۔ ان کے چھوٹے سے اپارٹمنٹ میں دو ہی کمرے تھے ایک میں ماموں لوگ سوتے تھے —- جبکہ دوسرا کمرہ انہوں نے مجھے دے دیا تھا۔ ماموں اور ممانی دونوں ہی الگ الگ سٹورز میں ملازمت کرتے تھے لیکن یہ سٹور ایک ہی مالک کا تھا جس کا نام جے پرکاش نارائن تھا اور وہ انڈیا (دہلی) کا رہنے والا ایک پنجابی ہندو تھا اور مزے کی بات یہ ہے کہ میرے ماموں لوگ جس اپارٹمنٹ میں بطور کرایہ دار رہتے تھے وہ بھی اسی بندو مالک کی مالکیت تھا نچلے والے پورشن میں وہ خود جبکہ اوپر والے پورشن میں ماموں لوگ رہتے تھے ۔اور اس گھر کی بناوٹ کچھ ایسی تھی کہ اس کا مین گیٹ ایک ہی تھا جبکہ اس کی اوپر والی منزل کی سیڑھیاں صحن سے ہو کر گزرتی تھیں ۔ اتنی بات کرنے کے بعد عدیل ایک لمحے کے لیئے جهجهکا لیکن اگلے ہی لمحے اسی روانی کے ساتھ کہنے لگا کہ شاہ جی جیسا کہ تمہیں معلوم ہے کہ شروع سے ہی ہمارے گھر کا ماحول عام گھروں کی نسبت تھوڑا كهلا تها لیکن جہاں تک ممانی لوگوں کا تعلق ہے تو یقین کرو خود ممانی اور ان کی فیملی کے باقی لوگ اچھے خاصے مذہبی واقعہ ہوئے تھے۔۔۔ مجھے اچھی طرح سے یاد ہے کہ اس زمانے میں ممانی اور ان کی باقی بہنیں وغیرہ پردہ کیا کرتی تھیں اور برقعہ کے بغیر وہ کہیں بھی آتی جاتی نہ تھیں لیکن جب میں امریکہ پہنچا تو ….. خاص کر ممانی کے چال چلن دیکھ کر میں تو حیران ہی رہ گیا۔ کہاں کہ وہ پردے کے بغیر گھر سے باہر ایک قدم بھی نہ رکھتی تھیں۔ اور کہاں یہ کہ پردہ تو در کنار — جس قسم کے لباس میں ۔۔۔۔ میں نے ان کو دیکھا تھا … اعتراض تھا پھر کہنے لگا کہ امریکہ کی کھلی ڈھلی سوسائٹی نے ممانی کو پوری طرح اپنے رنگ میں رنگ لیا تھا ۔۔ یہ امریکہ کی آزاد فضاؤں کا اثر تھا یا کیا تھا کہ وہ گھر میں ہمیشہ ہی ایک ڈھیلی ڈھالی بٹنوں والی ) شرٹ اور نیچے ٹائیٹس ) تنگ پجامی پہنا کرتی تھی اور یہ ٹائیٹس اتنی زیادہ ٹائیٹ ہوا کرتی تھی کہ جس کی وجہ سے ان کے نچلے جسم کے ایک ایک عضو کا ماپ کیا جا سکتا تھا۔يقين كرو میں حیران بلکہ کافی حد تک پریشان ہو گیا تھا کیونکہ وہ بہت بولڈ … بلکہ ان کی فیملی کے حساب سے اچھا خاصہ قابلاس کے علاوہ عام حالات میں بھی وہ کافی بولڈ قسم کا لباس پہنتی تھیں جو کہ شروع شروع میں تو مجھے بڑا عجیب بلکہ شر انگیز لگا لیکن پھر آہستہ آہستہ ماموں کی طرح میں بھی اس کا عادی ہوگیا تھا۔اتنی بات کرنے کے بعد عدیل نے اپنی کرسی کو تھوڑا مزید آگے کی طرف کھسکایا اور میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا کہ ایک رات کی بات ہے کہ میں اپنے کمرے میں مست سو رہا تھا کہ اچانک کسی وجہ سے میری آنکھ کھل گئی کچھ دیر تک تو میں یونہی پلنگ پر لیٹا کروٹیں بدلتا رہا پھر اچانک میرے کانوں میں سیکس بھری چیخ سنائی دی بلیو مویز دیکھ دیکھ کر اتنا تو میں جان ہی گیا تھا کہ لڑکیوں کے منہ سے اس قسم کی چیخیں سیکس کے دوران ہی نکلتی ہیں اس لیئے جب ویسی ہی چیخ کی آواز مجھے دوبارہ سنائی دی تو میں یہ سوچ کر لیتا رہا کہ ماموں اور ممانی سیکس انجوائے کر رہے ہوں گے۔ لیکن پھر کچھ دیر بعد…… پهر ان لزت بھری چیخوں میں تھوڑی شدت آ گئی ۔ اور ان سیکسی آوازوں کو سنتے ہوئے اچانک ہی مجھے یاد آ گیا کہ ماموں کی تو آج نائیٹ ہے یہ خیال آتے ہی میں نے اپنے بیڈ سے چھلانگ لگائی اور دبے پاؤں چلتا ہوا کمرے سے باہر نکل گیا . اور پھر کان لگا کر ندرت مامی کے کمرے کی طرف دیکھنے لگا۔ عین اسی وقتجب میرے کان ان کے کمرے کی طرف لگے ہوئے تھے۔۔۔ اچانک مجھے ندرت مامی کی ایک زوردار مگر لزت بهری چیخ سنائی دی۔۔۔۔ میں نے غور کیا تو یہ آواز گیلری کی طرف سے آ رہی تھی چنانچہ میں بھاگ کر گیلری کی طرف گیا …. اور گیلری سے نیچے کی سمت دیکھنے لگا کہ جس طرف سے ممانی کی مست سسکیوں کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔کیا دیکھتا ہوں کہ ندرت مامی نے اپنے دونوں ہاتھ سیڑھیوں کی ریلنگ پر رکھے ہوئے تھے ان کی ٹائیٹس پاؤں میں جبکہ ان کی بڑی سی گانڈ پیچھے کو نکلی ہوئی تھی – ممانی کے عین پیچھے نارائن صاحب کھڑے تھے ان کی بھی نیکر اتری ہوئی تھی اور وہ بے خودی کے عالم میں دھکے مار رہے تھے۔ چونکہ اس وقت دونوں کی پیٹھ میری طرف تھی اس لیئے مجھے یہ معلوم نہ ہو سکا کہ آیا نارائین صاحب مامی کی مست گانڈ بجا رہے تھے۔۔۔ یا کہ ان کا لن مامی کی چوت میں آ جا رہا تھا دونوں ہی بڑے زور و شور کے ساتھ چدائی میں مصروف تھے نارائن صاحب کا تو مجھے پتہ نہیں ۔ البتہ ممانی اس فکنگ کو بڑا انجوائے کر رہی تھی اس کا واضع ثبوت وه لزت بھری چیخیں تھیں۔ جو کہ ۔۔۔۔ ان کے منہ سے مسلسل نکل رہیں تھیں مامی کو ایک غیر مرد اور وہ بھی ہندو سے چدواتے دیکھ کر مجھے غصہ تو بڑا آیا۔ لیکن میں بوجہ گیلری میں چپ چاپ کھڑا ان کا تماشہ دیکھتا رہا – ادھر نارائن صاحب نے گھسے مارتے ہوئے اچانک ہی مامی کی گانڈ کو ایک مخصوصانداز سے تھپ تھپانا شروع کر دیا۔ اور پھر یہ دیکھ میں کر حیران ره گیا کہ جیسے ہی نارائن صاحب نے ممانی کی موٹی گانڈ کو تھپ تهپایا تو اسی وقت ممانی نے تیزی کے ساتھ اپنی چوت یا گانڈ میں ليا لن باہر نکالا اور پھر اسی رفتار سے گھوم کر ….. نارائن صاحب کے سامنے اکڑوں بیٹھ گئی اور ان کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر بڑی بے تابی کے ساتھ چوسنا شروع کر دیا۔ ابھی ممانی نے تین چار چوپے ہی لگائے ہوں گے۔ کہ اچانک نارائن صاحب کے منہ سے “اوه ” اوه” کی ایک پُر لطف سی آواز نکلی۔۔ اور اس کے ساتھ ہی ان کا جسم کانپا اور پھر وہ جھٹکے مار مار کے۔۔۔۔۔ ممانی کے منہ میں ہی چھوٹنا شروع ہو گئے۔۔۔ اور اس وقت میری حیرت کی کوئی انتہا نہ رہی کہ جب ممانی نارائن صاحب کے لن کو آخری قطره تک چوستی رہی . اور پھر پتہ نہیں انہوں نے اپنے منہ میں رکھی نارائن صاحب کی منی کا گھونٹ بھرا یا نہیں … البته جیسے ہی ان کے لن سے منی نکلنا بند ہوئی ممانی پھرتی سے اوپر اٹھی اور اس کے باوجود بھی کہ اس وقت ممانی کا منہ اس ہندو نارائن کی منی سے بھرا ہوا تھا۔۔۔۔ انہوں نے نارائن کے منہ میں منہ ڈال دیا . اور ایک طویل کسنگ کی ۔ میں دم سادھے یہ سارا منظر دیکھتا رہا ….. ادھر جیسے ہی ان کی طویل کسنگ ختم ہوئی… نارائن صاحب نے اپنی نیکر پہنی اور واپس کمرے میں چلے گئے عین اسی وقت ممانی کی نظریں اوپر گیلری میں پڑ گئی کہ جہاں پر میں کھڑا یہ تماشہ دیکھ رہا تھا مجھے ۔۔۔۔ یوں کھڑا دیکھ کر وہ ایک دم سے چونک گئی لیکن — کوئی خاص رسپانس نہ دیا ۔ اسیدوران میں بھی ….. واپس اپنے کمرے میں آ گیا ممانی کو ایک ہندو کے ساتھ سیکس کرتے دیکھ کر میرے تن بدن میں آگ لگی ہوئی تھی۔۔۔۔ اسی لیئے کمرے میں آ کر میں اسی غصے کے عالم میں ٹہلنا شروع ہو گیا ….. ابھی مجھے کمرے میں ٹہلتے ہوئے تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ اچانک ندرت ممانی کمرے میں داخل ہوئی ۔ ان کی آنکھوں سے شعلے برس رہے تھے ۔۔کمرے میں داخل ہوتے ہی انہوں نے میری طرف دیکھا اور پھر بڑے ہی ترش لہجے میں کہنے لگی تم گیلری میں کھڑے کیا کر رہے تھے؟ پھر غصے میں پھنکارتے ہوئے بولی۔۔۔ ایسی حرکت کرتے ہوئے ۔۔۔ تمہیں شرم نہیں آتی۔ میں جو کہ پہلے ہی بھرا بیٹھا تھا نے ترنت جواب دیتے ہوئے کہا کہ شرم مجھے نہیں بلکہ آپ کو آنی چایئے کہ جو ماموں کے ہوتے ہوئے کسی غیر مرد .. اور وہ بھی ایک ہندو کے ساتھ ایسا گندہ کام کر رہی تھی میری بات سن کر ممانی غصے میں آگ بگولہ ہو گئی چنانچہ وہ تیزی سے آگے بڑھیں اور مجھے گریبان سے پکڑ کر پھنکارتے ہوئے بولی … میں کسی ہندو کے ساتھ سیکس کروں یا عیسائی کے ساتھ تمہیں اس سے مطلب؟ تو اس پر میں نے بھی ترک بہ ترکی جواب دیتے ہوئے