تاجکستان میں ڈرائیور سے چدائی

تاجکستان میں ڈرائیور سے چدائی۔ تاجکستان میں اے ھوے ھمارا ماہ ھونے والا تھا میں اور میری فرینڈ جسکا نام سیمی تھا ھمارے فلیٹ کےسامنے والے فلیٹ میں رہتی تھی اسکا شوہر بھی میرے خاوند کیساتھ دفتر میں کام کرتا تھا۔ سیمی بھی حد درجہ عیاش خاتون تھی۔ گو کہ خوبصورت اتنی نہیں تھی۔ ھمارے ساتھ قطر میں بھی رہی تھی فیملی فرینڈ بھی تھی۔ جو دفتر کا ڈرائیور ھم کو مارکیٹ بازار وغیرہ لے کر جاتا کوئ 40، 45 سال کا آدمی تھا۔ نہایت شریف اور خدمتی بندہ تھا۔ زیادہ باتیں وغیرہ نہیں کرتا بس اپنے کام سے کام رکھتا، یس میم یا نو میم کہتا ۔ اگر کہیں ترجمانی کی ضرورت ھوتی تو ھمار ترجمانی کرتا اور ایک سیکیورٹی گارڈ بھی تھا۔ ایک ماہ کے دوران میں نے نوٹ کیا کہ وہ کوی فضول بات نہیں کرتا بلکہ ھمارا بہت خیال بھی رکھتا تھا۔خاوند نے مجھے بتایا تھا کہ یہ ھمراے ساتھ آفس کی طرف سے تعینات ھے۔ جب تک ھم اُدھر ھے یہ ھمارے ساتھ رھے گا یہی ڈرائیور ھم کو ایئرپورٹ سے بھی لینے کے لیے آیا تھا سیمی میرے ساتھ آتی جاتی تھی ۔ مجھے مارکیٹ میں اور پارک میں اور تاریخ مقامات پر گھومنا پھرنا بے انتہا شروع سے شوق تھا۔ جس ملک میں جاتی وہاں کے مارکیٹ خصوصآ زیورات، کپڑوں، جوتوں ،مک اپ کے سامان اور پتھروں کے مارکیٹوں میں سیر کرنا خریدنے کی شوقین تھی اور اب ھوں خریدنے کی شوق رکھتی ھوں۔ اور اسکے علاوہ پارکس سمندر کے کناروں بیچ پر جانا بھی بہت اچھا لگتا تھا اسکے تاریخی مقامات کو دیکھنے کی بھی بےحد شوقین ھوں اور میرے یہ بیت اچھا موقعہ تھا۔ گھر کے کام کاج کے لیے جو نوکرانی سیمی کے گھر آتی تھی وہ ھمارے گھر کی کام نمٹایا کراتی تھی۔ یوں میں بلکل فارغ تھی اور اپنے آپ پر توجہ دی تھی اور یہاں بھی اسطرح ھے لیکن یہاں سیکیورٹی کے حالات بلکل ٹھیک نہیں ھے تو یہاں گھر سے نکلنا مشکل ھے صرف ضرورت کے مطابق خاوند کیساتھ جمعہ یا اتوار کے جاتی ھوں وہ بھی برقعہ پہن کر۔ لیکن وہاں صورت حال مختلف تھی۔ جینز، ٹراوزر، ٹایٹی پہننا اور شرٹ جو بھی سلیو لیس ھو ھاف ھو بغیر دوپٹہ کھلے پھرنا یہ عام بات تھی۔ اور میں ایسے ھی لباس کی عادی ھوچکی تھی۔ یوں میں اور سیمی دونوں تقریبآ ھر دوسرے تیسرے دن یہی روٹین تھا کہ دن کو 11 یا 12 آٹھ جاتے تیار ھوکر مٹر گشت کے لیے نکل جاتے۔ یہی ڈرائیور جسکا نام ممدوخ شلامانی تھا ھمارے ساتھ ھوتا۔ شام 6 یا 7 بجے تک گھموتے پھرتے مختلف مارکیٹوں بازاروں پارکوں میں پھرتے تھے۔ یوں دن گزر جاتا ۔ ایک دن سیمی نے مجھے کہا کہ یار کبھی اس ڈرائیور کو ٹیسٹ کیا ھے۔ تو میں نے ھنس کر کہا بیوقوف یہ تو اتنا شریف النفس بندہ ھے اور تم اسکے بارے بھی ایسے کہتی ھو۔ تو سیمی کہنے لگی کہ اگر ایک دفعہ ٹیسٹ تو مرتے دم تک اسکا کام کوی نہیں بولے گی۔ میں نے پوچھا وہ کیسے؟ تو سیمی نے سارے خواص بتانا شروع کیے کہ اتنا لمبا اتنا موٹا اتنا چوڑائی میں موٹا اور ایسے سایز کا ٹوپہ۔۔۔۔۔۔اور کام کرنے کا انداز کہ کتنا مطمئن کرتا ھے اور سکون اور آرام سے کرتا اور فارغ ھونے کا ٹایم بھی کوئ 40 منٹ تک ھے۔۔۔میں ھنسی اور کہا کہ کہانی اچھی ھے۔ سیمی کہنے لگی یار میں نے بہت دفعہ اسکا مزا لیا ھے۔ میں نے بس اسکو ایک کہانی کی حد تک سن لیا اوربس۔۔۔۔سیمی نے اسکے گاڑی میں جاتے ھوے آرام سے بتا رہی تھی۔ بہرحال واپس آکر مجھے ویسے ہی سیمی کی باتیں کہانی یاد ارہی تھی اور ذہن میں وہ باتیں بیٹھ گیئ۔ بہرحال اسمیں ایک ھفتہ مزید گزر گیا جب ھم باہر جاتے تو میں اسکے لن کیطرف دیکھتی لیکن اسکے پینٹ میں کوی ایسی بات نوٹ نہیں کہ خو سیمی کہہ رہی تھی گدھے سے بڑا لن موٹای میں بھی اتنا اور ٹوپی بھی موٹی۔۔۔۔بظاہر نہیں لگ رہا تھا۔تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبہ سے کچھ فاصلے پر ایک پارک Rudaki Park تھا اس پر جانے کا پروگرام بنا۔خاوند کو کہا کہ ڈرائیور سے بات کرو۔ یہ جگہ سیمی نے بتایا کہ بہت خوبصورت جگہ ھے۔ بہرحال ھم خوب تیار ھوے اور کھانے پینے کا سامان بھی ساتھ لیکر ھم روانہ ھوے لیکن ذہن میں سیمی کی باتیں تیزی سے چل رہی تھی۔ کہ اسکے ساتھ بہت بڑا ھے اور سکس میں بھی ماہر ھے۔ دن بہت مصروف گزرا بہت خوبصورت جگہ تھی واپسی پرHisro Fortress اور National Musam سے ھوکر شام کو گھر پہنچے۔ اور دل میں فیصلہ کر لیا کہ ممدوح کے ساتھ سکس کرنا ھوگا۔ میں نے اکیلے میں اترتے وقت ممدوح کا کل 2 بجے آنے کو کہا ۔۔۔اس نے یس میم کہا اور چلا گیا۔ سیمی نے پوچھا کہ کیا کہا ڈرائیور کو تو میں کہا کہ کچھ نہیں بس پوچھا خوش ھو۔ سیمی نے کہا خوش تب ھوگا جب تمہارے چوت کا سیر کرے گا۔۔۔رات کو میں نے خاوند سے بات کی کہ سیمی نے مجھے اس ڈرائیور کے بارے میں اس طرح بتایا ھے۔ خاوند نے ھنس کہ کہا کہ اپ کیا خیال ھے۔ میں نے کہا ٹیسٹ کرنے کو دل چاہ رہا ہے۔ خاوند نے کہا ٹارئ کرلو۔ میں نے کہا میں ڈرائیور کو کل 2 بجے تک آنے کو کہا۔ خاوند نے کہا ٹھیک ھے میں ڈرائیور کو بھجوا دونگا دوسرے دن میں خوب تیار ھوئ بلکل دلہنوں کیطرح مک اپ کیا اور انتظار کرنے لگی سکن ٹایٹی پہن لی اور جالی والا براء اور جالی والا شرٹ پہن لیا۔ اور سوچ رہی تھی کہ کیا سیمی سچ کہہ رہی تھی یا میرے ساتھ مذاق کہہ کر رہی تھی اسی سوچوں میں گم تھی کہ ڈور بل بجا دروازہ کھلا تو ڈرائیور باداب کھڑا تھا اور سلام کیا اور کہا “یس میم ” میں نے بھی اچھے طریقے سلام کیا اور ویلکم کیا۔ اور میں نے کہا “کم ان” وہ اندر آگیا ڈرائنگ روم میں داخل ھوا اور میں نے کہا صوفے کیطرف اشارہ کیا کہ بیٹھ جاو۔ اس نے شکریہ ادا کیا۔ میں کولڈ ڈرنگ دے دی ساتھ ڈرائ فروٹ بھی پیش کی۔ میں بھی سامنے والے صوفے پر بیٹھی تو ڈرائیور نے سوال کیا کہ ” میم کہاں جانا ھے” میں نے کہا بتاتی ھوں ۔ پھر میں پوچھ کہ آپ شادی شدہ ھے۔ کہنے لگا Diverse ھوں ۔ میں پوچھا وہ کیسے؟ کہنا لگا کہ دو سال پہلے شادی کی اور 16 ماہ بعد علیحدگی ھوئ۔ ڈرائیور اچھی طرح انگریزی میں بات کرتا تھا۔ پھر میں چاء کی آفر کی اسنے کہا نو تھیکس بولا۔ پھر ادھر ادھر کی بات کرنے لگے۔ پھر میں سوال کیا کہ کوئ گرل فرینڈ ھے کہنے لگا نو میم۔۔۔۔میں نے پوچھا کیوں؟ اپ سمارٹ ھو خوبصورت ھو تو گرل فرینڈ تو ھونا چاھیے۔ پھر کہنے لگا یس میم ایک تھی لیکن پھر ھماری لڑائ ھوئ اور وہ بھی چلی گئی۔۔میں وجہ پوچھی۔۔۔کہنے لگا بس انکی مرضی ۔۔۔میں نے دوسری گرل فرینڈ رکھو۔۔۔اس نے کوئ جواب نہیں دیا۔ میں نے ھنس کر کہا کہ میرے ساتھ فرینڈ شپ کروگے؟ تو مجھے عجیب نظروں سے دیکھنے لگا۔ میں نےبھر سوال کیا۔۔۔کوئ جواب نہیں دیا۔ پھر میں اٹھی اسکے ساتھ صوفے پر بیٹھی۔ وہ تھوڑا گھبرا گیا لیکن میں نے حوصلہ دیا گھبراو نہیں۔ اور میں نے ایک ڈاکٹر کیطرح اسکو ٹریٹ کرنے لگی۔ تھوڑی گپ شپ کے تو سیٹ ھونے لگا۔ پھر میں نے اس پر ھاتھ ڈالا تو اسکا حوصلہ بڑھا۔ میں نے اس سے پوچھا میں کیسی لگے رہی ھوں مجھے غور سے دیکھے لگا اور کہا اے ون فینٹاسٹک۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے اپنے ممے ساتھ لگانے لگی تو تھوڑا پیچھے ھٹ گیا تو میں نے نزدیک گیا اور کلوز می۔۔۔۔تو مسکرایا اور کہا کہ کوی برابلم نہ ھوجاے ۔ میں نے پوچھا کیا برابلم ھوگا؟ کہنے لگا ۔۔۔ان افس۔۔۔میں نے ریلکس ھوجاو “ای ایم وات یو” میں نے اسکو لیپ کس کیا تو اس نے بھی رسپانس دیا۔میں مطمئن ھوئ کہ لین برابر ھوگیا۔ بس میرا تجسس بڑھنے لگا کہ جلدی اسکا لن دیکھ لوں۔ پھر اس نے میرے مموں پر ھاتھ لگایا تو منہ ایک آف نکلا کہ wow fantastic boob. میں نے کہا Do u like” کہنے لگا یس یس۔۔۔۔میں نے کہا oky open it” فورا اس نے میری شرٹ اتاری اور براء سے ممے آزاد کرا دیے اب ممے اسکے رحم و کرم پر تھے دیوانہ دار چوسنے لگا اور نپل کو بھی بار بار دیکھ رہا تھا۔ دونوں ایک ساتھ منہ میں لینے کہ کوشش کررہا تھا۔آف مجھے بھی بے انتہا مزا ارہا تھا۔۔پھر آہستہ آہستہ اسنے ھاتھ نیچے لے کر میرے چوت پر لےگیا ٹایٹی کے اوپر ہاتھ مارنے لگا۔ پھر فورآ اس نے میرا ٹایٹی اتار لی۔ اب میں فل اسکے سامنے ننگی تھی۔ وہ دیوانہ دار چوت کو چاٹنے لگا جیسے کوئ بھوکے پاگل کو کوئ خوراک مل گیا ھوں وہ اپنی زبان کو بہت تیزی کیساتھ فل چوت میں مار رہاتھا۔ کوی 20 منٹ سے زیادہ وہ سکنگ اور چاٹ رھا تھا۔ اتنے میں فارغ ھوگئ۔ اس نے میرے طرف دیکھا اور پوچھا You Finsh میں نے کہا یس۔۔۔۔میں کہا اپنے کپڑے اتارو۔۔اب۔۔۔۔۔پہلے اس نے شرٹ اتاری پھر پینٹ اور پینٹی۔۔۔۔۔۔۔آف جب دیکھا تو یقین ھوگیا ایک جھٹکے سے اسکا لن پینٹی سے آزاد ھوا تو حیرانی سے دیکھتی رہی۔۔۔اس نے پوچھا کوئ برابلم ۔۔۔۔میں نے کہا نہیں۔۔۔۔اتنا بڑا۔۔۔۔اسکا ٹوپہ بلکل گدھے کی طرح موٹا تھا۔ اور لن بھی بے انتہا موٹا اور بڑا۔۔۔۔۔میں نے دونوں ھاتوں میں لیا لیکن پھر بھی میرے ھاتوں سے باہر نکل گیا۔ میں صوفے سے نیچے بیٹھ گئی اور منہ میں لینے کی کوشش کی۔۔۔لیکن میرے منہ میں اسکا نہیں جارہا تھا۔ اس نے بھی کوشش کی لیکن ناکام رہا۔۔۔۔۔باقی لن پر زبان پھرنے لگی۔۔۔۔۔۔آف یہ کیا چیز ھے۔۔۔۔میں نے پہلے خاوند کے دوست خالد کے نوکر کا اتنا بڑا لن دیکھا تھا لیکن یہ اس سے بھی ڈبل تھا۔۔۔۔آف یہ کیا چیز ھے۔۔۔پوچھا Do Yu like my cock….میں نے کہا یس this is good oneوہ بھی مکمل ننگا ھوگیا تھا اور میں بھی لیکن میں بہت پریشان تھی اور گھبرا بھی رہی تھی۔۔۔دل میں سوچا کہ بس انکار کروں لیکن دل بھی چاھا رہا تھا۔ تو میں نے اسکو ریکویسٹ کی کہ آہستہ آہستہ ڈالنا ھوگا۔ اس نے کہا oky don’t worry پھر وہ میرے ٹانگوں کے درمیان آگیا اور آہستہ آہستہ چوت کو چاٹنے لگا پھر اس نے چوت پر لن کا ٹوپہ رکھا تو تھوڑا زور لگایا۔ تو میری چیخ نکل گئی غیر ارادی طور پر ۔۔۔اسلیے کہ انتہائی درد محسوس ھوا وہ فورآ پیچھے ھوا اور ساری بولا۔۔۔۔پھر میں نے اپنے ہاتھ سے اسکا لن پکڑا اور خود آہستہ چوت میں ڈالنے کی کوشش کی لیکن لن کا ٹوپہ اندر جاتا ہی نہیں۔۔۔۔۔پھر میں آٹھ کر ویزلین لائ اور اسکے لن پر خوب لگایا اور اپنے چوت پر بھی۔ پھر ایک بار کوشش کی۔ لیکن ٹایٹ لن بلکل اندر نہیں جارہا تھا۔ تھوڑی دیر انتظار کیا ھم دونوں نے سگریٹ لگایا اس نے بھی پیا اور میں نے بھی۔۔تھوڑی دیر بعد جب میں نے دیکھا اسکا لن تھوڑا نرم ھوا تھا۔ بس اسکو میں کہا فورآ اندر ڈالو۔۔۔بس نرم لن فورآ چوت کے اندر چلا گیا۔ لیکن نرم لن نے بہت درد ھوا۔۔۔۔لن ڈالتے ھی لن ٹایٹ ھوا۔ اور جو درد ھوا آنکھوں کے سامنے چاھا گیا۔ اسکو میں نے جھٹکے مارنے سے روکا اور دردکی وجہ سے آنکھوں سے آنسو آنے لگے۔ وہ بھی جھٹکے مارنے سے روک گیا۔ اور پوچھنے لگا باہر نکالوں میں نے کہا نہیںاسلیے کہ شدید ھورھا تھا اگر وہ تھوڑا بھی ہلتا تو لگتا چوت کے اندر چری چلتی ھے۔ اسلیے کہ لن بہت ٹایٹ تھا اور اسکا بچے دانی پر دباؤ ڈال رہا تھا۔ اگر چہ پورا لن چوت کے اندر نہیں گیا تھا آدھے سے کم اندر تھا اور آدھے سے زیادہ باہر تھا۔ اور وہ بار بار ساری کہتا اور تسلی دے رہا تھا کہ اپکو درد ھوتا ھے۔ میں ہل جل نہیں سکتی تھی بس درد کیوجہ سے مزا ختم ھورھا تھا۔ بس اسطرح کافی دیر تک لن میرے اندر تھا اور وہ میرے اوپر تھا۔ وہ ساتھ مجھے تسلیاں بھی دیتا رہا۔ مجھے اب سمجھ آئی کہ اس بیوی نے کیوں طلاق لی تھی اور گرل فرینڈ کیوں بھاگی تھی۔ مجھے نہیں معلوم کہ سیمی نے یہ لن کیسے برداشت کیا تھا۔ میں بلیو موویز میں عورت کا گھوڑے کیساتھ سکس کرتے دیکھا تھا۔ لیکن ایسا لن میں زندگی میں بھی نہی دیکھا تھا اور نہ لیا تھا۔ کوی 45 منٹ تقریبآ وہ آہستہ آہستہ ہل رہا تھا اور پھر جب پانی اندر چھوڑا تو ایسا لگا کہ گرم پانی کی نہر بہادی۔ اسکا پانی نکلنے کا مزا بہت ایا۔ اسکا پانی نکلنے کے بعد پھر اسکا لن نرم ھوا۔ اور بہت آہستہ چوت سے نکال رہا تھا۔ جب لن کا سر چوت سے باہر نکل رہا تھا تو ایسے محسوس ھورھا تھا کہ ساتھ چوت کا تمام چوتڑ بھی نکل آریا ھے۔۔۔۔۔آف جو تکلیف ھوئ وہ لکھنے اور بیان کرنےسے باہر ھے۔ بہرحال جب لن نکالا تو پھر میرا چوت چاٹنے لگا۔اور ادھ گھنٹہ تھا چوت چاٹ رہا تھا اورچوت اتنا کھل گیا تھا کہ لگتا بچہ پیدا ھوا ھے۔ چوت چاٹنے سے کافی آرام آیا تھا۔۔۔اسطرح چودائ میں کوی دوگھنٹے سے زیادہ ٹایم لیا تھا۔ وہ میرے ساتھ کافی دیر پڑا رہا پھر اسنے آٹھ کر کافی بنائ جو ھم دونوں نے پی لی۔ ساتھ ساتھ میرے مموں چوت اور گانڈ کی سکنگ اور کسنگ کرتا رہا ۔اور ایک بار پھر فارغ ھوئ۔ اسطرح شام کے 6 بجنے والے تھے تو اس نے ریکویسٹ کہ ایک بار پھر چدائ کرو۔ میں حامی بھر لی ۔ لیکن اس دفعہ اس اسی طرح نرم لن اندر ڈالا اور آہستہ آہستہ کرنے لگا اور ایک بار پھر جوش سے فارغ ھوا اس دفعہ درد کیساتھ مزا بھی بے انتہا رہا۔ چدائ کے بعد جاتے ھوے میرا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پھر موقعہ دو گی۔۔۔۔ میں نے کہا کہ ضرور۔۔۔۔بہت خوش ھوا اور چلا گیا۔ شام کو خاوند جب آیا ساری کہانی سنائ۔ لیکن چوت 3، 4 دن بہت درد کرتا تھاہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back To Top